کورونا کی نئی لہر اور عوام


اس وباء یعنی کورونا وائرس کو ایک سال مکمل ہونے کو آیا ہے اور اس وباء کا عالمی یہ ہے کہ کم ہونے کے بجائے اس وباء میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔13 لاکھ 50 ہزار افراد کورونا کی گرفت میں آ چکے ہیں۔
این این اردو پر یہ بھی دیکھیں
وفاقی وزیر ہوا بازی راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
روزانہ کی بنیاد پر 5 سے 6 لاکھ مریض سامنے آ رہے ہیں،روزبروز 5 سے 6 ہزار افراد کورونا کے باعث موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ یہ وباء زیادہ تر بوڑھے اور بچوں کو متاثر کر رہی ہے کیونکہ اس وباء کا پڑاؤ کمزور جسم پر تیزی سے ہوتاہے۔ اس وباء کی وجہ سے ملک کو ساڑھے تین بلین ڈالرز کا نقصان ہو چکا ہے۔ پاکستان کی معاشی حالت تو ویسے ہی خراب ہےاب کورونا کی وجہ سے مزید تباہی کا شکارہو گئ ہے۔ پاکستان ہو یا امریکہ یا پھر پوری دنیا سب کورونا کے ہاتھوں پٹ رہے ہیں۔ کورونا کی دوسری لہر پہلی لہر سے زیادہ خطرناک ہے جس کیوجہ سے اموات کا سلسلہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ 2021 کی حالت یہ ہو گی کہ کورونا کو قابو کرنا مشکل ہو جائے گا۔ اس نئ لہر میں تباہی کاعالم بڑھا دیا ہے۔ اس کورونا جیسی خطرناک وباء پر ہماری قوم کی حالت یہ ہے کہ کوئی بھی اس بات پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اگر یہ قوم احتیاط نہیں کرے گی تو وباء کا ٹھراؤ مزید بڑھ جائے گا۔ جب پاکستانی عوام کو کورونا کی صورتحال بیان کی جاتی ہے تو اس قوم کے خیالات ہی مختلف ہوتے ہیں کہ یہ میڈیا ایک دھوکہ ہے۔ اس میں جھوٹ ہے اور جب کیسز کے بارے میں بتایا جائے تو کہتے ہیں کہ حکومت کورونا کیسز کی رقم لیتی ہے۔ اور بعض اوقات حقیقت اس کے بالکل برعکس ہوتی ہے۔ عوام کو بھی لیڈر ز کے بارے میں آگاہی ہونی چاہیے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ: جیسی عوام ویسے حکمران۔ کورونا صرف احتیاط سے روکا جا سکتا ہے۔ اگر ہم عقل سے کام لیں گے تو اس کورونا جیسی وباء سے دور رہا جا سکتا ہے۔