موجودہ صورتحال اور عوامی ردعمل


جیسا کہ ہمیں اس بات کا علم ہے کہ ایک جان لیوا وائرس کرونا نے ہمارے پیارے ملک پاکستان میں قدم رکھ لیا ہے۔ صورت حال کچھ یوں ہے کہ بیشتر افراد اس خطرناک وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں اور کچھ جان کی بازی بھی ہار چکے ہیں اس خطرناک وائرس سے لوگ احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے صحتیاب بھی ہوچکے ہیں ۔
احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کے لیے حکومت پاکستان اور بیشتر فلاحی تنظیمیں سرگرم عمل ہیں۔ لیکن تصویر کا اگر دوسرا رخ دیکھا جائے تو عوامی رد عمل اس سے بالکل مختلف ہے کہا جاتا ہے کہ پرہجوم جگہوں پر مت جائے لیکن عوام پاگلوں کی طرح اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر ایک دوسرے سے مل رہی ہے یاد رکھیں کچھ ایسی ہی صورتحال اٹلی میں بھی پیش آئی تھی انہوں نے بھی احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کیا پھر نتائج کچھ یوں سامنے آئے کہ وہ ناقابل بیان ہیں۔ جدھر بیمار بندے کو ہسپتال میں جگہ نہیں ملی اور مرنے کے بعد دفنانے کی جگہ میسر نہ تھی سوچیے وہاں کیا کچھ نہیں ہوا ہوگا۔
خدارا پاکستانی عوام ہوش کے ناخن لیں ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں ریاست کے مقرر کردہ پابندیوں پر عمل کریں احتیاطی تدابیر پر خود بھی عمل کریں اور دوسروں کو بھی عمل کرنے کی ترغیب دیں۔ اگر ان حالات کو سنجیدگی سے نہ لڑا گیا تو ایک نفسا نفسی کا عالم برپا ہو جائے گا اور ان حالات کا الزام بغیر سوچے سمجھے ریاست پر لگا دیا جائے گا کیونکہ ہمیں یہ معلوم ہی نہیں ہوگا کہ ان حالات کے ذمہ دار ہم خود ہیں۔ آپ جس مکتب فکر سے ہے جس شعبے سے بھی منسلک ہیں اور بے شک آپ جس بھی ذہنیت کے مالک ہیں خدارا ایک محب وطن ہونے کا ثبوت دیں۔ ریاست کے مقرر کردہ قوانین اور احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔ کیونکہ احتیاط علاج سے بہتر ہے اور آج کی پریشانی اگر آپ نے گھر پر کاٹ لی تو کل کی اسپتالوں اور دیگر پریشانیوں سے بچ جائیں گے-