• تازہ ترین
  • ترکی
  • کالم
  • اقسام
    • قومی
    • علاقائی
    • تعلیم
    • سیاسی
    • کھیل
    • انٹرٹینمنٹ
  • انٹرویوز
  • ہم سے رابطہ کریں

0303-87-256-86

zulqernainbashir@gmail.com
National News Urdu National News Urdu National News Urdu National News Urdu
  • تازہ ترین
  • ترکی
  • کالم
  • اقسام
    • قومی
    • علاقائی
    • تعلیم
    • سیاسی
    • کھیل
    • انٹرٹینمنٹ
  • انٹرویوز
  • ہم سے رابطہ کریں

لاک ڈون کے دوران راشن کی متعصبانہ تقسیم

Home کالملاک ڈون کے دوران راشن کی متعصبانہ تقسیم

لاک ڈون کے دوران راشن کی متعصبانہ تقسیم

شمیم محمود 18 اپریل, 2020 Posted by nadmin کالم 2 Comments
shamim mehmood ka column ,nn urdu news

چند روز قبل روبینہ بھٹی کا واٹس ایپ پر پیغام آیا ، لکھا تھا کہ پاکستان میں امدادی ٹیمیں لاک ڈون کے دوران راشن کی تقسیم میں غیر مسلم کے ساتھ امتیازی سلوک کررہی ہیں لہذا اس کے بارے میں بھی کچھ لکھیں ۔میں نے پوچھا کہ ایسا واقعہ اگر کہیں ہوا ہے تو بتائیں میں اس کی تفصیلات چیک کرلیتا ہوں اور اگر ضروری ہوا تو یقینا لکھوں گا۔ روبینہ کے ساتھ میری پہلی ملاقات کافی سال پہلے راستی (این جی او) کے دفتر میں ہوئی تھی۔ روبینہ بھٹی نے مذہب کی بنیاد پر جس امتیازی سلوک کے واقعے کا جو لنک بھیجا وہ ویب سائٹ تو نہ کھل سکی ، البتہ کچھ معلومات جو مجھے ملی وہ بیان کردیتا ہوں۔ہوا کچھ یوں تھا کہ ”سیلانی ویلفیئر انٹرنیشنل ٹرسٹ ‘ ‘ والے کراچی کے کسی علاقے میں راشن تقسیم کررہے تھے کہ وہاں موجود لوگوں میں کچھ مسیحی قوم لوگ بھی موجود تھے جنہیں اس ٹرسٹ والوں نے یہ کہہ کہ راشن دینے سے انکار کردیا کہ یہ ٹرسٹ صدقے اور زکوۃ پہ چلتا ہے لہذا نان مسلم کو نہیں دے سکتے۔

این این اردو کی ویڈیوز دیکھنے کیلئے لنک پر کلک کرکے یوٹیوب چینل ضرور سبسکرائب کریں

https://www.youtube.com/channel/UC2PC4AtJzSR3F6BSofWXzCg?view_as=subscriber

اسی دوران کچھ لوگوں نے اس کی ویڈیو بھی بنا لی اور سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ۔ دوسری جانب امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یوایس سی آئی آر ایف) نے بھی اسی واقعے کو بنیاد بنا کر ایک رپورٹ شائع کرتے ہوئے نہ صرف اس واقعے کی مذمت کی بلکہ حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ایسے واقعات کو روکا جائے اور فلاحی کاموں میں مذہب کی بنیاد پر تعصبانہ سلوک نہ کیا جائے۔ (واضع رہے کہ یو ایس سی آئی آر ایف) نے بھارت میں ہونے والے ایسے واقعات سے متعلق بھی الگ سے ایک رپورٹ شائع کررکھی ہے) ۔ 1947ء کی تقسیم سے پہلے اس علاقے میں ہندو اور سکھوں کا اثرورسوخ زیادہ تھاچونکہ ہندﺅ مذہب میں ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر تعصب موجود ہے اور وہ لوگ مسلمانوں کے ساتھ اس بنیاد پر بہت برا سلوک کیا کرتے تھے لہذا مسلمانوں نے اسی کو بنیادبناتے ہوئے وہی سلوک پاکستان میں بسنے والے مسیحی اور ہندوﺅں کے ساتھ کرنا شروع کردیا۔ میں نے گزشتہ دس سالوں کے دوران پاکستان میں مذہبی بنیاد پر ہونے والے دہشتگردی اور امتیازی سلوک جیسے واقعات پر بہت سا کام کیا ہے اور اس بات سے انکار نہیں کہ آج بھی ملک کے بیشتر پسماندہ علاقوں میں ایسے واقعات کی تعداد شہروں کی نسبت زیادہ ہے۔ لیکن یہ ضرور کہتا ہوں کہ اگر پاکستان میں مسیحیوں کے ساتھ نارواسلوک ہوتا ہے تو اس میں چرچز کے زیر انتظام اداروں ، مسیحی سماجی اور سیاسی افراد کا بھی اتنا ہی قصور ہے جتنا کسی تعصب یا تشدد پسند مسلمان کا ہے۔

جاری ہے

تعلیم معاشرے میں پسماندگی کی بنیادی وجہ ہے ۔ مسیحی تعلیمی ادارے معیاری درسگاہ تصور کیے جاتے رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے ان اداروں نے پیسہ کمانے کے لالچ کی وجہ سے غریب مسیحی طلباء کو ان اداروں سے دور رکھا، جس کی وجہ سے مجموعی طور پر یہ لوگ آگے نہیں بڑھ سکے۔ غربت کو دور کرنے کیلئے ان اداروں نے وسائل ہونے کے باوجود ان کے لیے بہتر روزگار کا بندوبست نہیں کیا گیا۔ سیاستدانوں نے وقتافوقتا ان کے جذبات سے کھیلتے ہوئے اپنے مفادات حاصل کیے اور چل دیے۔کچھ مسیحیوں نے انفرادی طور پر غریب اور نادار افراد کی غربت دور کرنے کیلئے کام شروع کیے اور چند سالوں کے بعد وہ خود تو سائیکلوں سے بڑی بڑی گاڑیوں میں سوار ہوگئے مگر غریب کی حالت نہ بدلنی تھی نہ بدلی۔ حکومت کی جانب سے مذہب کی بنیاد پر غریب غرباءکیلئے الگ سے کوئی بجٹ مقرر نہیں اور نہ ہی سرکار کو اس بات سے سروکار ہے کہ اگرملک میں کہیں مذہب کی بنیاد پر کوئی تفریق ہورہی ہے تو اس کا نوٹس لے ۔

اٹھارویں ترمیم کے بعد اقلیتی امور کی وزارت ختم ہوگئی اور اختیارات صوبوں کو منتقل ہوگئے جہاں پسند ناپسند کی بنیاد پر حاصل وسائل کی تقسیم ہوتی ہے۔مرکز میں برائے نام انسانی حقوق کی وزارت موجود ہے ۔لہذا حکومت سے ایسے واقعات کے تدارک کیلئے کوئی بندوبست نہیں اور ایسے واقعات ہوتے رہیں گے جب تک مسیحی خود اپنے آپ کو منظم نہیں کرتے۔ ہندو، پارسی، بھائی اور احمدی فرقے کے لوگ اس لحاظ سے منظم ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں اپنے لوگوں کی فلاح وبہبود کیلئے جمع ہوجاتے ہیں جبکہ اس کے برعکس مسیحی آج تک اکٹھے نہیں ہوسکے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ذاتی مفادات سے بالا تر ہوکر ملکی سطح پرایک غیر سرکاری ادارہ بنایا جائے جس کے پاس پورے ملک کے افراد کا ڈیٹا ہواور ضرورت پڑنے پرکام آسکے ۔ یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے ۔ پادری صاحبان کو چونکہ ہر علاقے میں ہر گھر تک رسائی ہوتی ہے لہذا وہ بڑی آسانی کے ساتھ ہرگھر کے افراد میں خواندہ اور ناخواندہ اور عمر کے لحاظ سے ڈیٹا اکٹھا کرسکتے ہیں یوں ملک میں مسیحی آبادی کا بھی تعین ہوسکے گا اور مردم شماری کے سرکاری اعدادوشمار کو بھی چیلنج کیا جاسکتا ہے ۔

ہمارے ہاں باصلاحیت افراد کی کمی نہیں بس صرف کا م کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے ، ستم یہ ہے کہ جن لوگوں کے پاس وسائل موجود ہیں شاید وہ یہ جذبہ ہی نہیں رکھتے۔ کرسچین ٹیکنکل ٹرینگ انسٹیٹویٹ جیسے مزید ادارے قائم کرکے کم تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ہنر سکھاکر گٹروں میں اترنے سے بچایا جاسکتا ہے اور باصلاحیت نوجوانوں کی راہنمائی کرکے انہیں قومی دارے میں کام کرنے کے قابل کیا جاسکتا ہے۔ کچی بستیوں کے اندھیروں سے نکال کر رہائش کیلئے مناسب بستیاں آباد ہوسکتی ہیں تاکہ نئی نسل میں خود اعتمادی پیدا ہو سکے۔ اس کے علاوہ بہت سے آئیڈیاز موجود ہیں جن پر کام کرکے مسیحی قوم کی حالت بہتر ہوسکتی ہے اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار بھرپور انداز میں ادا کر سکتے ہیں ایسے واقعات کا ادارک بھی ہو سکتا ہے۔

Post Views: 6 914

Tags: امدادی ٹیمیںاین این اردو نیوزلاک ڈائونویلفیئر ٹرسٹ
2 Comments
0
Share

You also might be interested in

حکومتی ٹوٹکے اورمذہبی معاملات

حکومتی ٹوٹکے اورمذہبی معاملات

مئی 4, 2020

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت چوں کہ تبدیلی کادعوی لے[...]

قوم کوتقسیم کرنے والے ۔؟

قوم کوتقسیم کرنے والے ۔؟

مئی 19, 2020

ایک وقت تھا کہ حکمران مذہبی جماعتوں اورعلماء پرالزامات عائدکرتے[...]

غلام سرور کا یونین کونسل لکھن کا دورہ،بہترین انتظامات پرملک نعمان کی تعریف

اپریل 18, 2020

راولپنڈی،وفاقی وزیر ایوی ایشن غلام سرور خان کا یونین کونسل[...]

2 Comments

Leave your reply.
  • S ali
    · جواب دیں

    مئی 3, 2020 at 4:24 صبح

    السلام عليكم ۔
    بھائی میں مسلک اہل حدیث ہوں ۔لاک ڈاؤن میں بغیر کسی تعصب کے میں نے خود راشن تقسیم کیا ہے اور عیسائی فیملی کو خود پیسے دیے ہیں ۔ایبٹ آباد میں ۔
    الحمد للّه

    • nadmin
      · جواب دیں

      Author
      جولائی 7, 2020 at 1:33 شام

      اللہ پاک آپ کو جزائے خیر دیں

Leave a Reply

Your email is safe with us.
Cancel Reply

حالیہ خبریں

  • خواتین کو اپنا عالمی دن کیسے منانا چاہیے۔؟؟
  • چکری روڈ، طوفانی بارش سےکھمبے گر گئے،شہریوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات
  • راولپنڈی،دشمنی پرفائرنگ، ایک شخص جاں بحق
  • بہتر خوراک ہر شہری کا بنیادی حق ہے،رحمان ملک،پوٹھوہار ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کی بھی سیمینار میں شرکت
  • ڈپٹی کمشنرآفس راولپنڈی میں کلاس فور ملازمین کی بھرتیوں مبینہ طور پر من پسند افراد کو نوازنے کا انکشاف

Contact Us

We're currently offline. Send us an email and we'll get back to you, asap.

Send Message

تازہ ترین

  • خواتین کو اپنا عالمی دن کیسے منانا چاہیے۔؟؟
  • چکری روڈ، طوفانی بارش سےکھمبے گر گئے،شہریوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات
  • راولپنڈی،دشمنی پرفائرنگ، ایک شخص جاں بحق
  • بہتر خوراک ہر شہری کا بنیادی حق ہے،رحمان ملک،پوٹھوہار ینگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کی بھی سیمینار میں شرکت
  • ڈپٹی کمشنرآفس راولپنڈی میں کلاس فور ملازمین کی بھرتیوں مبینہ طور پر من پسند افراد کو نوازنے کا انکشاف

فوری روابط

  • تازہ ترین
  • ویڈیوز
  • کالم
  • انٹرویوز
  • ہم سے رابطہ کریں
  • اقسام

ہم سے رابطہ کریں

  • 0303-87-256-86
  • zulqarnainbashir@gmail.com

Copyright ©2019 All rights reserved