سفارش


پاکستان کے کسی بھی ادارے میں چلے جاؤ آپ کو ہر ادارے میں سفارش کا ضرور محتاج ہونا پڑے گا کیوں کہ ہمارے ملک میں سفارشی نظام بہت زیادہ ہے اس نظام کو ختم کرنا لازمی ہے اور جن غریبوں کے پاس کسی کی سفارش نہیں وہ تو یا پھر کافی ذلت کاٹنے کے بعد اپنا کام سر انجام پائیں گے یا پھر ان کا کام ہی نہیں ہوگا ۔ بس جن کے پاس زرا مضبوط قسم کی سفارش موجود ہے ان کا کام تو بنا کسی مشقت کے ہو ہی جائے گا۔
جاری ہے …
این این اردو پر یہ بھی دیکھیں
اگر آپ بھی سال 2020 کو بدترین سال سمجھتے ہیں تو جانئے اس ویڈیو میں ماضی کے اس سے بھی بدترین وقت کے بارے میں
میں نے ایک غریب کو ہمیشہ بہت مجبور پایا ہے اگرچہ اس کا کام ہو بھی رہا ہے تو وہ کافی منت سماجت اور کافی ذلت کا سامنا کرنے کے بعد اپنا کام بروئے کار لائے گا ۔کیوں کہ ہمارے ملک میں سب کے لیے یکساں قانون لاگو نہیں ہوتے ہیں خیر اس بات کو جانے دیا جائے، قانون کی تو یہاں بات ہی نہ کی جائے ۔
بات صرف ان لوگوں کی نہیں ہو رہی جو اپنی بڑی بڑی ڈگریاں لے کر گھوم رہے ہوتے ہیں اور اپنی آدھی زندگی اسی امید میں ضائع کر دیتے ہیں کہ ان کی ڈگریوں کی کوئی انہیں قیمت ادا کرے گا جو انہوں نے اپنا وقت و مال لگا کر حاصل کی ہوتی ہیں ۔بلکہ یہاں تو ان سب لوگوں کی بات ہو رہی ہے جو حقیر سے حقیر چیز کے لیے بھی دوسروں کی سفارش کے محتاج ہوتے ہیں ۔
معذرت کے ساتھ آج ہمارا ملک جن جن خساروں میں ہے ان میں اس "سفارش” جیسی چیز کا بھی کافی بڑا ہاتھ ہے۔ ایم این اے سے لے کر خاکروب تک یہ چیز پھیلی ہوئی ہے ۔پاکستان میں بہت سے تعلیمی، دفاتر اور کئی ایسے ادارے موجود ہیں جہاں نسل در نسل لوگ کام کرتے آرہے ہیں ۔ جہاں خاندان کا ایک وقت کام کر رہا ہو گا اسی ادارے میں اس فرد کے خاندان کے کئی لوگ مستحق لوگوں کی جگہ لے لیتے ہیں جس کے وہ حقدار نہیں ہوتے ۔دراصل یہ لوگ سرکاری اداروں کو اپنی وراثت سمجھتے ہیں ۔ہمارے ملک پاکستان کے اندر بہت سارے لوگ ایسے ہیں جو اداروں میں سفارشی بھرتی ہوتے ہیں ان کو کام کرنا نہیں آتا جس کی وجہ سے ادارے بھی تباہ ہو جاتے ہیں۔
کرپشن ،سفارش اور رشوت نے ہمارے اداروں کو اتنا کھوکھلا کر دیا ہے کہ لوٹنے والے زیادہ ہیں اور بنانے والے کم ہیں اگر ٹیلنٹ اور قابلیت کو فوقیت دی جائے تو ہم اپنے اداروں کی گرتی ہوئی ساکھ کو سنبھال سکتے ہیں یہ فرد واحد کے بس کی بات نہیں بلکہ ہر فرد کو ذمہ داری اورحب الوطنی کا ثبوت دینا ہوگا ۔جب تک عوام اپنے آپ کو ٹھیک نہیں کرے گی تب تک حکومت بھی کچھ نہیں کر سکتی ہر ادارے کو ایماندار لوگوں کی ضرورت ہے حکومت کو چاہیے کہ تمام اداروں کی جانچ پڑتال کریں اور ایسے لوگ جو اپنی اجارہ داری قائم کیے بیٹھے ہیں ان کا صفایا کرے۔