• تازہ ترین
  • ترکی
  • کالم
  • اقسام
    • قومی
    • علاقائی
    • تعلیم
    • سیاسی
    • کھیل
    • انٹرٹینمنٹ
  • انٹرویوز
  • ہم سے رابطہ کریں

0303-87-256-86

zulqernainbashir@gmail.com
National News Urdu National News Urdu National News Urdu National News Urdu
  • تازہ ترین
  • ترکی
  • کالم
  • اقسام
    • قومی
    • علاقائی
    • تعلیم
    • سیاسی
    • کھیل
    • انٹرٹینمنٹ
  • انٹرویوز
  • ہم سے رابطہ کریں

سعودی عرب ،پاکستان اورکشمیر

Home کالمسعودی عرب ،پاکستان اورکشمیر
سعودی عرب ،پاکستان اورکشمیر

سعودی عرب ،پاکستان اورکشمیر

تحریر:مفتی عمر فاروق(سینئر صحافی) 11 اگست, 2020 Posted by nadmin کالم No Comments
mufti umer farooq ka article

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے پاکستان میں تعینات سعودی سفیر نواف المالکی نے ملاقات کی جس میں علاقائی سیکیورٹی، باہمی دلچسپی کے امور اور پاک سعودی دفاعی تعلقات پر غور کیا گیایہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے کہ جب کچھ شرپسند قوتوں کی طرف سے یہ تاثردیاجارہاہے کہ پاک سعودی تعلقات میں رخنہ پڑگیاہے یہ ملاقات ایسے عناصرکے لیے ایک واضح پیغام ہے جبکہ یہ ملاقات اس حوالے سے بھی اہم ہے کہ چنددن بعد آرمی چیف جنرل قمرباجوہ سعودی عرب کادورہ کرنے والے ہیں ،سعودی سفیرنواف سعیدالمالکی ایک دھیمے مزاج کے متحرک سفیر ہیں وہ ایک طویل عرصے سے پاکستان میں تعینات ہیں اس وجہ سے وہ ہماری سیاسی اورعسکری قیادت کے مزاج کوبخوبی جانتے ہیںاس لیے وہ ہراہم موقع پراپنارول پلے کرتے رہتے ہیں ۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے سعودی عرب سے متعلق ایک بیان کے بعدکچھ نادان دوست سرگرم ہیںیہ عناصر،،پراکسی وار،،اور پاک سعودی تعلقات خراب کرنے کے لیے کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے وہ اس تاک میں ہوتے ہیں کہ کب انہیں موقع ملے اورکسی کے مذموم ایجنڈے کی تکمیل کے لیے اپناحصہ ڈال سکیں،مٹھی بھرعناصرنے وزیرخارجہ کے اس بیان کولے کرافواہوں کابازارگرم کیاہواہے کہ پاکستان نے سعودی عرب کوخیربادکہہ دیاہے پاکستان سعودی کیمپ سے نکل گیاہے ،حالانکہ دوبرادر ممالک کے تعلقات ایک آدھ بیان سے خراب نہیں ہوتے اورنہ ہی دیرینہ دوست اس قسم کے بیانات سے صدیوں سے قائم تعلقات کویک دم ختم کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ شاہ محمود قریشی کے بیان کے بعدسعودی عرب نے کوئی ردعمل نہیں دیاہے ۔


بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیرکی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کے بعد عوام پی ٹی آئی حکومت سے پوچھ رہے ہیں کہ آپ نے کشمیرکے لیے کیاکیاہے ؟نچ اگست 2019کوجب بھارت نے مقبوضہ کشمیر اور لداخ کی آزاد حیثیت ختم کردی تواس کے ٹھیک ایک سال بعد حکومت چندنمائشی پروگرامات کرنے کے بعد پھرخاموشی ہوگئی ہے ایسے میں ہمارے وزیرخارجہ نے شاہ محمود قریشی نے فرمایا کہ وزیر اعظم عمران خان سے کہیں گے کہ اگر او آئی سی کشمیر پر وزرائے خارجہ کا اجلاس نہیں بلاتی تو پھر خود وزیر اعظم سعودی عرب کی شمولیت یا بغیر شمولیت کے اجلاس بلائیں۔ قریشی صاحب کی شدتِ جذبات کا یہ اظہار ان کی سفارتی ناکامی کا منہ بولتا شاہکار ہے۔


اپنی ناکامیوں کاذمے دارسعودی عرب کوٹھراناکسی طورپربھی درست نہیں سوال یہ ہے کہ اگرآپ کشمیرکے مسئلے پراپنے دیرینہ دوست سعودی عرب کوقائل نہیں کرسکے توباقی دنیاکی حمایت کیسے حاصل کرپائیں گے ؟۔سفارت کاری اور ڈپلومیسی شیشہ گری جیسا نازک کام ہے،وزیرخارجہ کے پاس یہ ہنرہوتاہے کہ وہ عالمی دنیامیں اپنے دشمن کم اوردوست زیادہ بناتاہے یہ کیسی سفارتکاری ہے کہ جواپنے ہی بھائی کوناراض اوروست کوبھی دشمن کی صف میں کھڑاکرے ،حکومت کاجورویہ ملک کے اندرسیاسی جماعتوں کے ساتھ ہے اسی رویے سے ہم دوست ممالک اور دنیاسرکرناچاہتے ہیں یہ ہی رویہ تھاکہ اس سے پہلے وزیراعظم پاکستان ملائیشیا کی اسلامی کانفرنس کے موقع پر عین آخری مرحلے میں انکار کر کے اپنے اور پاکستان کے لیے سبکی کا اہتمام کر چکے ہیں۔


اوآئی سی کے متبادل فورم ہماری خواہش توہوسکتی ہے مگرعملاایساممکن ہیں گزشتہ سال ملائشیاکانفرنس اسی سلسلے کی کڑی تھی ، جوبری طرح ناکام ہوئی کیوں کہ ملائشیاکانفرنس میں57اسلامی ممالک کے سربراہوں میں سے صرف تین ایران ، ترکی اور قطر کے سربراہان شریک ہوئے تھ اب ا گرشاہ محمود قریشی اسی طرح کاکوئی اجلاس بلاناچاہتے ہیں تواس کی کیاضمانت ہے کہ وہ فورم اوآئی سی کے مقابلے میں زیادہ کامیاب ہوگا اگرخدانخواستہ ہماری دعوت پراس قسم کااجلاس بھی ناکام ہوجاتاہے توپھرہم کیاکریں گے ؟ہم اوآئی سی کوچھوڑدیتے ہیں یااوآئی سی کوتوڑدیاجاتاہے توسوال یہ ہے کہ ایسی صورت میں پاکستان کیا حاصل کرلے گا؟ الٹا ہم مزید تنہائی کا شکار ہوجائیں گے اس وقت او آئی سی کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کشمیر کے معاملے پر جدوجہد کرنی چاہیے۔،اگرہم اسلامی ممالک کے تشکیل شدہ فورمزاورتنظیموں کوتوڑنے کے درپے ہوں گے ان کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کریں گے تویادرکھیں ۔
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں
او آئی سی 57 مسلمان اکثریت ممالک پر مشتمل کونسل ہے جس کے اندر بیشتر کمیٹیاں مسلم امہ کو درپیش مسائل پر اپنی طرف سے تگ و دو کرتی رہتی ہیں۔ان سبھی ممالک کے سربراہان کی مصروفیات اور ہفتہ وار ملاقات ممکن نہ ہونے کی صورت میں سی ایف ایم یعنی ان ممالک کے وزرا ء خارجہ کی ایک کونسل تشکیل دی گئی ہے، جو ان ممالک کے آپسی اور دیگر ممالک کے ساتھ مسائل اجاگر کرتے ہیں۔سی ایف ایم اجلاس ہر سال مختلف رکن ریاست میں ہوتا ہے۔ اب تک پاکستان نے چار سی ایف ایم اجلاس1970، 1980، 1993 اور 2007 میں منعقد کیے ہیں۔ او آئی سی کا سی ایف ایم اجلاس دوسرا بڑا فیصلہ ساز اجلاس ہے ۔
او آئی سی کے تحت شکایات کا کوئی طریقہ کار تو نہیں ہے البتہ کشمیریوں کے حقوق اور انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں ہونے والی پامالیوں پر ایک جامع رپورٹ مرتب کی جاتی رہی ہے،اس کے ساتھ ساتھ اسلامی ملک سعودی عرب ان ممالک میں سر فہرست ہے جنہوں نے سرکاری سطح پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان کے موقف کی کھل کر تائید کی ہے ۔ سعودی عرب نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بے چینی کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروہوں اور عالمی میڈیا سمیت مختلف فورمز پر کشمیر کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ اس طرح بھارت پر دبا ئوتو بڑھے گا لیکن کشمیر کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کروانے کے لیے ہمیں ابھی بہت کچھ کرناہوگا۔


اسی دوران مزیددوخبریں بھی منظرعام پرآئیں جس کے تناظرمیں پاک سعودی تعلقات کے خلا ف منفی پروپیگنڈہ ہورہاہے ان دونوں خبروں کی حقیقت یہ ہے کہ اکتوبر 2018 میں سعودی عرب نے پاکستان کو 3 سال کے لیے 6.2 ارب ڈالر کا مالیاتی پیکیج دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس پیکیج میں 3 ارب ڈالر نقد اور 3.2 ارب ڈالر مالیت کی موخر ادائیگی پر تیل اور گیس کی سہولت شامل تھی۔پاکستان تین ارب ڈالر کی امدا دپر 3.2 فیصد قسط بھی ادا کر رہا تھااب خبرآئی کہ پاکستان نے سعودی عرب کواس قرض میں سے ایک ارب ڈالر واپس کردیئے ہیں،سازشی عناصرنے اس خبرکواس طرح منفی بنایاکہ سعودی عرب نے ایک ارب ڈالرواپس لے لیے ہیں سوال یہ ہے کہ سعودی عرب کے حالات اتنے ہی خراب تھے توتین ارب ڈالرمیں سے صرف ایک ارب ڈالرواپس کیوں لیے ساری رقم کیوں نہ لی ؟


اس خبرکادوسرارخ دیکھاجائے تووہ یہ ہے کہ جب ہماری ضرورت پوری ہوگئی توم نے قرض واپس کردیامگرسازشی عناصربازنہ آئے انہوں نے یہ خبرپھیلائی سعوی عرب کوجولائی کے آخری ہفتے میں چین سے ایک ارب ڈالر قرض لے کر واپس کی گئی ہے اگر چین سے قرض کی سہولت مل جائے تو پاکستان سعوی عرب کے نقدی کی شکل میں دیے گئے قرض کے باقی ماندہ 2 بلین ڈالر بھی لوٹا سکتا ہے۔اگراس کوبھی درست مان لیاجائے توہرملک دوسرے ملک سے قرض واپس لیتااورلوٹاتاہے اس میں اچنبھے کی کیابات ہے کہ اس پراتناشورمچایاجائے ؟


اس کے ساتھ پاکستان کو موخر ادائیگیوں پر سالانہ 3.2 بلین ڈالر مالیت کے تیل کی فراہمی کا معاہدہ دو مہینے قبل ختم ہو چکا۔ معاہدے کی تجدید پر فیصلہ ریاض کرے گاکیوں کہ سعودی امدادی پیکیج کی مزید 2 سال کے لیے تجدید کی گنجائش موجود ہے۔ سعودی عرب نے رواں سال مئی سے موخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی بند کررکھی ہے۔اب یہ ہماری حکومت پرمنحصرہے کہ وہ نیامعاہدہ کرنے میں کامیاب ہوتی ہے یانہیں ؟اب ہمیں پرجوش بیانات اور جذباتی تقریروں کے بعد زمینی حقائق کا بھی غیرجذباتی انداز سے بنظر غائر جائزہ لینا چاہیے۔ حقائق کس انداز سے ہمارا منہ چڑا رہے ہیں،اگرہماری خارجہ پالیسی اورسفارتکاری کاامتحان ہوگا کہ ہم کس اندازمیں اپنے مسائل حل کرتے ہیں ،اس پر یہی کہاجاسکتاہے کہ
قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاں
رنگ لاوے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن غالب
پاکستان کے دوست ملک سعودی عرب کے خلاف اس پروپیگنڈے کے پیچھے کون سے عناصر ہیں؟ اس بحث میں جانے کی ضرورت نہیں سب جانتے ہیں لیکن وہ عناصر اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ پاک سعودی تعلقات ایسے نہیں کہ پروپیگنڈوں کی بنیاد پر ان کو ختم کرنے کی مذموم کوشش کی جائے، پاکستان اور سعودی عرب دونوں اسلامی ملک، ایک امت مسلمہ کا روحانی مرکز ، دوسرا دفاعی مرکز ہے، دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں رخنہ ڈالنے کی مذموم سازشیں کرنے والے کبھی بھی کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہو سکتے ۔

Post Views: 6 373

Tags: پاکستانڈالرشاہ محمودوزیر خارجہ
No Comments
0
Share

You also might be interested in

پاکستان میں کورونا کے کیسز 89 ہزار سے تجاوز کرگئے

جون 5, 2020

پاکستان میں کورونا وائرس کے وار جاری ہیں، کیسز میں[...]

جدید ٹیکنالوجی اور ہم

جولائی 24, 2020

کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کیلئے زرخیز زمین ،[...]

سفارش

جنوری 1, 2021

پاکستان کے کسی بھی ادارے میں چلے جاؤ آپ کو[...]

Leave a Reply

Your email is safe with us.
Cancel Reply

حالیہ خبریں

  • ڈپٹی کمشنرآفس راولپنڈی میں کلاس فور ملازمین کی بھرتیوں مبینہ طور پر من پسند افراد کو نوازنے کا انکشاف
  • سوات:شہید صحافی جاوید اللہ خان کی برسی کی تقریب ، پی ایف یو جے ورکرز کی خصوصی شرکت
  • پابندی کے باجود پتنگیں اڑتی رہیں،پولیس اور منچلوں میں آنکھ مچولی بھی جاری رہی
  • فاطمہ جناح یونیورسٹی میں کل سے ڈیجٹل میڈیا کے حوالے سے دو روزہ سمینار منعقد کیا جائیگا
  • صدر بیرونی پولیس کی بڑی کاروائی ،ہزاروں پتنگیں اور ڈوریں برآمد

Contact Us

We're currently offline. Send us an email and we'll get back to you, asap.

Send Message

تازہ ترین

  • ڈپٹی کمشنرآفس راولپنڈی میں کلاس فور ملازمین کی بھرتیوں مبینہ طور پر من پسند افراد کو نوازنے کا انکشاف
  • سوات:شہید صحافی جاوید اللہ خان کی برسی کی تقریب ، پی ایف یو جے ورکرز کی خصوصی شرکت
  • پابندی کے باجود پتنگیں اڑتی رہیں،پولیس اور منچلوں میں آنکھ مچولی بھی جاری رہی
  • فاطمہ جناح یونیورسٹی میں کل سے ڈیجٹل میڈیا کے حوالے سے دو روزہ سمینار منعقد کیا جائیگا
  • صدر بیرونی پولیس کی بڑی کاروائی ،ہزاروں پتنگیں اور ڈوریں برآمد

فوری روابط

  • تازہ ترین
  • ویڈیوز
  • کالم
  • انٹرویوز
  • ہم سے رابطہ کریں
  • اقسام

ہم سے رابطہ کریں

  • 0303-87-256-86
  • zulqarnainbashir@gmail.com

Copyright ©2019 All rights reserved