• تازہ ترین
  • ترکی
  • کالم
  • اقسام
    • قومی
    • علاقائی
    • تعلیم
    • سیاسی
    • کھیل
    • انٹرٹینمنٹ
  • انٹرویوز
  • ہم سے رابطہ کریں

0303-87-256-86

zulqernainbashir@gmail.com
National News Urdu National News Urdu National News Urdu National News Urdu
  • تازہ ترین
  • ترکی
  • کالم
  • اقسام
    • قومی
    • علاقائی
    • تعلیم
    • سیاسی
    • کھیل
    • انٹرٹینمنٹ
  • انٹرویوز
  • ہم سے رابطہ کریں

دو قومی نظریہ

Home کالمدو قومی نظریہ

دو قومی نظریہ

طیب دانیال 31 مارچ, 2020 Posted by nadmin کالم No Comments


نظریہ یا آئیڈیالوجی سے مراد وہ مقصد یا مطمع نظر ہے جس کو حاصل کرنے کے لئے کوئی تحریک چلائی جاتی ہے دوسرے لفظوں میں تحریک میں شامل عوام و خواص جس مقصد پر اپنی نظریں جمائے ہوئے ہوتے ہیں اسے نظریہ کہا جاتا ہے وہ اپنے خاص طرز فکر اپنی تہذیبی قدروں اور اپنی روایات کی روشنی میں سیاسی و معاشرتی حالات کا تجزیہ کر کے ایک خاص منصوبہ اور مقصد کو اپناتے ہیں اور اس کے حصول کے لیے جہدوجہد کا آغاز کر دیتے ہیں اس مقصد کو ان کی تحریک کا نظریہ کہا جاتا ہے۔

این این انگلش سروس کیلئے یہاں کلک کریں

اس تعریف کی روشنی میں نظریہ پاکستان Ideology of Pakistan وہ پروگرام یا عملی منصوبہ تھا جس کی بنیاد ایک مخصوص نظریہ اسلام پر رکھی گئی تھی جس پروگرام کو وضع کرنے کا مقصد اسلام کے تہذیبی ثقافتی تمدنی سیاسی اور معاشی نظام کو عملا بپا کرنا تھا اور جس کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ ایک دوسرے نظریے کی حامل قوم مسلمانوں کو اپنے اندر جذب کر کے اپنے نظام فکر و عمل کو ان پر جاری و ساری کرنا چاہتی تھی پاکستان و ہند کی ملت اسلامیہ نہ صرف اپنے قومی تشخیص کو چھوڑنے پر آمادہ نہ ہوئی بلکہ اس نے اپنے نظام فکر و عمل کو عملی شکل دینے اس نے ایسے علاقوں پر مشتمل علیحدہ ریاست کا مطالبہ کر دیا جن میں مسلمانوں کی اکثریت تھی ان کے مستقبل کے مجوزہ نظام کی بنیاد ان کے مذہب اسلام پر تھی مسلمانوں کا یہ مخصوص نظریہ اسلام اتنا زوردار تھا کہ اس نے مسلمانوں کو تن من دھن کی بازی لگانے پر آمادہ کر دیا یہ اسلام ہے کیا؟

کیا ان معنوں میں ایک مذہب ہے جیسے عسائیت ہے؟ نہیں بلکہ یہ ایک مکمل نظام حیات ہے جو مسلمانوں کو صرف عبادات کے طریقے ہی نہیں بتاتا انہیں زندگی کے ہر شعبے کے بارے میں ہدایات دیتا ہے ان کا معاشرتی نظام اسی نظریہ کی بنیاد پر تشکیل پاتا ہے ان کی معیشت کی بنیادیں علیحدہ ہیں ان کی سیاست کے انداز مختلف ہیں ان کا اپنا اخلاقی نظام ہے الغرض خاندان کے نظام سے لے کر سیاست تک زندگی کے تمام پہلوؤں پر محیط نظام زندگی Code of life اپنے ساتھ ایک قوت نافذہ اور فلسفہ بھی رکھتا ہے اس کی بنیاد اس حقیقت ازلی پر ہے کہ کائنات کا پیدا کرنے والا اور مالک صرف خدا ہے اسی نے زمین و آسمان پیدا کئے اور تمام اسباب پیدا کئے جن کی وجہ سے زندگی ممکن ہوئی اسی نے انسان کو پیدا کیا تا کہ وہ اسی کی عبادت کرے اسی کی اطاعت کرے اسی کی پوجا کرے اور اسی کا وفادار بندہ بن کر رہے اور چونکہ مخلوق اسی کی ہے اس لئے حکومت کا حق صرف اسے حاصل ہے اس کی نافرمانی کر کے کسی اور کی اطاعت نہیں کی جاسکتی۔

انسان اپنے تمام افعال کے لیے اسی کے سامنے جواب دہ ہے اور روز قیامت اس کو اپنے ہر فعل کا حساب دینا ہو گا اس نے اپنی رضا اور اپنے احکام پہنچانے کے لیے اپنے رسول بھیجے ہیں تا کہ وہ انسان کو صیحی نظام حیات کی ہدایت دے سکیں اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم اس کے آخری نبی ہیں جن کے دیئے ہوئے نظام زندگی کو قیامت تک نافذ عمل رہنا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے بعد یہ فریضہ امت مسلمہ پہ عائد ہوتا ہے کہ اپنی زندگی میں بھی اس نظام زندگی کو نافذ کرے اور دنیا بھر کے انسانوں کو اس صیحی نظام حیات کی طرف دعوت دے اس فریضہ کی انجام دہی مسلمانوں کا مقصد زندگی ہے جس کے لئے وہ خدا کے سامنے جواب دہ ہیں اسی میں ان کی دنیا کی فلاح ہے کیونکہ خالق و مالک کائنات کا دیا ہوا نظام بے عیب ہے اور انسان کے بنائے ہوئے ضابطے بے عیب نہیں ہیں اس لحاظ سے اسلام ایک دعوت انقلاب ہے اور جوں ہی مسلمان اس انقلابی دعوت کو لے کر اٹھتے ہیں ان میں بے پناہ قوت پیدا ہو جاتی ہے اور بڑی بڑی طاقتیں ان کے سامنے حس و خاشاک کی طرح بہہ جاتی ہیں برصغیر کے مسلمانوں کا یہ مطالبہ کہ ہمیں ایک الگ ملک چاہیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے اس طرز عمل کے عین مطابق تھا جو انہوں نے ہجرت کے بعد مدینہ کی اسلامی ریاست کو قائم کرتے وقت اختیار کیا تھا۔

یعنی ایک ایسی ریاست ہونی چاہئے جس میں اسلام کے سیاسی معاشی معاشرتی اور اخلاقی نظام کو عملا قائم کیا جائے اور اسے دنیا بھر کے انسانوں کے سامنے مثالی ریاست و معاشرہ کی حیثیت سے پیش کیا جائے تا کہ وہ دین فطرت کو اپنا کر اپنی دینوی و اخروی زندگی خوشگوار بنا سکیں( نیز ) دارلاسلام کی حکومت دوسری جگہ کے پیسے ہوئے عوام کو اس نظام زندگی کے حصول میں مدد دے سکے پاکستان اسی عزم کے ساتھ وجود میں لایا گیا ۔ قائداعظم اپنی منزل کا پورا شعور رکھتے تھے اسی وجہ سے انہوں نے ہر مرحلے پر قوم کی صیحی رہنمائی کی آج بعض لوگ یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ہندووں کے معاشی دباو کی وجہ سے مسلمان بنانے پر مجبور ہو گئے تھے اس کی تہہ میں مذہب و ثقافت کا کوئی مسئلہ نہ تھا حالانکہ قائداعظم نے مارچ 1944 میں مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں اس کی طرح وضاحت فرما دی تھی آپ نے غور فرمایا کہ پاکستان کے مطالبہ کا جذبہ محرکہ کیا تھا ؟ مسلمانوں کے لیے ایک جدا گا نہ مملکت کی وجہ جواز کیا تھی۔ تقسیم ہند کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟ اس کی وجہ نہ ہندووں کی تنگ نظری ہے نہ انگریزوں کی چال ۔۔۔۔ یہ اسلام کا بنیادی مطالبہ تھا ۔ وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے مقصد کے بارے میں واضح ویکسو تھے پاکستان بننے کے بعد انہوں نے پشاور میں تحریک پاکستان پر روشنی ڈالتے ہوئے واضح کیا ۔


ہم نے پاکستان کا مطالبہ ایک زمین کا ٹکڑا حاصل کرنے کے لئے نہیں کیا تھا بلکہ ایک ایسی تجربہ گاہ حاصل کرنے چاہتے تھے جہاں ہم اسلام کے اصولوں کو آزما سکیں 13 جنوری 1948 ان تمام باتوں سے ہم کو یہ سبق ملتا ہے کہ پاکستان کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی بنیاد پر بنا ہے ہمارا پیارا وطن اسلامی جمہوریہ پاکستان اسی لیے بنایا گیا تھا کہ اس میں اسلامی قانوں نافذ ہوگا مسلمان اسلام کے اصولوں کے مطابق آزادی کے ساتھ اپنی زندگی بسر کریں نہ کہ ہم اس پاک دھرتی پر ہندووں کے اصولوں ان کی طرح اپنی بسر کریں اگر ہم کو یہی سب کرنا تھا تو یہ ملک بنانے کا مقصد ہی ختم ہو جاتا ہے ہم سب کو اسلام کے مطابق زندگی بسر کرنی چاہیے اللہ پاک ہم سب کو اسلام اور پاکستان کے لیے کچھ اچھا کرنے کی ہمت اور توفیق عطا فرمائے آمین

Post Views: 6 298

Tags: Code of lifemusilman
No Comments
0
Share

Leave a Reply

Your email is safe with us.
Cancel Reply

حالیہ خبریں

  • ڈپٹی کمشنرآفس راولپنڈی میں کلاس فور ملازمین کی بھرتیوں مبینہ طور پر من پسند افراد کو نوازنے کا انکشاف
  • سوات:شہید صحافی جاوید اللہ خان کی برسی کی تقریب ، پی ایف یو جے ورکرز کی خصوصی شرکت
  • پابندی کے باجود پتنگیں اڑتی رہیں،پولیس اور منچلوں میں آنکھ مچولی بھی جاری رہی
  • فاطمہ جناح یونیورسٹی میں کل سے ڈیجٹل میڈیا کے حوالے سے دو روزہ سمینار منعقد کیا جائیگا
  • صدر بیرونی پولیس کی بڑی کاروائی ،ہزاروں پتنگیں اور ڈوریں برآمد

Contact Us

We're currently offline. Send us an email and we'll get back to you, asap.

Send Message

تازہ ترین

  • ڈپٹی کمشنرآفس راولپنڈی میں کلاس فور ملازمین کی بھرتیوں مبینہ طور پر من پسند افراد کو نوازنے کا انکشاف
  • سوات:شہید صحافی جاوید اللہ خان کی برسی کی تقریب ، پی ایف یو جے ورکرز کی خصوصی شرکت
  • پابندی کے باجود پتنگیں اڑتی رہیں،پولیس اور منچلوں میں آنکھ مچولی بھی جاری رہی
  • فاطمہ جناح یونیورسٹی میں کل سے ڈیجٹل میڈیا کے حوالے سے دو روزہ سمینار منعقد کیا جائیگا
  • صدر بیرونی پولیس کی بڑی کاروائی ،ہزاروں پتنگیں اور ڈوریں برآمد

فوری روابط

  • تازہ ترین
  • ویڈیوز
  • کالم
  • انٹرویوز
  • ہم سے رابطہ کریں
  • اقسام

ہم سے رابطہ کریں

  • 0303-87-256-86
  • zulqarnainbashir@gmail.com

Copyright ©2019 All rights reserved