” حسد ایک بیماری ہے "


میرے مطابق حسد ایسی بیماری ہے جو انسان کی قوت مدافعت کو کمزور کر دیتی ہے اور انسان کو صرف اس سوچ میں لگا دیتی ہے کہ اگلے انسان کو نیچا کیسے دیکھانا ہے. جب انسان اس سوچ میں لگ جائے تو وہ بیکار ہو جاتا ہے. وہ اپنی صلاحیتوں کو جان ہی نہیں سکتا. ایسا کیوں ہوتا ہے؟ ایسا اس لیے ہوتا ہے: ہر ایک انسان دوسرے انسان سے مختلف ہے, جیسے کہ رنگ,نسل,رہن سہن, رتبہ,تجربہ, اور استعداد . اللہ نے ہر انسان کو اسکی اوقات سے بڑھ کر دیا ہے کسی کو کم تو کسی کو زیادہ. اس لئے یہ آپکا کام ہے کہ تھوڑے سے زیادہ اور زیادہ سے مزید زیادہ کیسے کرنا ہے. انسان اشرف المخلوق ہے یہ کیوں کہا گیا ہے؟
لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِي
"بے شک اللہ نے انسان کو بہترین شکلوں میں پیدا کیا ہے۔”
(سورہ نوعمر، آیت 4)
ہر انسان میں کوئی نہ کوئی صلاحیت موجود ہوتی ہے جس کو بس جگہ اور شکل دینے کی ضرورت ہوتی ہے. اسی طرح جب کوئی دوسرا کسی بھی چیز میں کامیابی حاصل کر رہا ہوتا ہے اسکا مطلب یہی ہوتا ہے کہ وہ آگے پیچھے دیکھے بغیر اپنی صلاحیتوں کو استعمال کر رہا ہے. اور پھر آپ اسی سے حسد کر رہے ہوتے ہیں کہ بغیر اسکے خود کو اتنا تیز فہم بناؤ. اور یاد رکھو جتنا ہے اسی میں رہ کر بناؤ گے تو آپکی زیادہ کی چاہ خود باخود پوری ہوتی جائے گی. اور آپ بھی سراہنے کے حقدار کی سرفہرست میں آجاؤ گے.
قَالَ إِيَّاكُمْ وَالْحَسَدَ فَإِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ أَوْ قَالَ الْعُشْبَ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، "حسد سے بچو، کیونکہ اس نے اچھے اعمال کو اسی طرح کھا لیا جس طرح آگ لکڑی یا گھاس کو کھا رہی ہے۔”
انسان چاہئے تو اپنی سوچ بہت چھوٹی بھی رکھ سکتا ہے اور چاہئے تو بہت بڑی بھی. ہر چیز کا دارومدار آپکے عمل, سوچ اور نیت سے ہے.