• تازہ ترین
  • ترکی
  • کالم
  • اقسام
    • قومی
    • علاقائی
    • تعلیم
    • سیاسی
    • کھیل
    • انٹرٹینمنٹ
  • انٹرویوز
  • ہم سے رابطہ کریں

0303-87-256-86

zulqernainbashir@gmail.com
National News Urdu National News Urdu National News Urdu National News Urdu
  • تازہ ترین
  • ترکی
  • کالم
  • اقسام
    • قومی
    • علاقائی
    • تعلیم
    • سیاسی
    • کھیل
    • انٹرٹینمنٹ
  • انٹرویوز
  • ہم سے رابطہ کریں

جدید ٹیکنالوجی اور ہم

Home کالمجدید ٹیکنالوجی اور ہم

جدید ٹیکنالوجی اور ہم

تحریر: شمیم محمود 24 جولائی, 2020 Posted by nadmin کالم No Comments
shamim mehmood ka column ,nn urdu news

کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کیلئے زرخیز زمین ، معدنیات، سازگار موسم، سمندر، پہاڑ، صحرا، جغرافیائی حیثیت اور قدرتی وسائل درکار ہوتے ہیں۔ پاکستان کتنا خوش قسمت ملک ہے جس کے پاس یہ تمام وسائل موجود ہیں مگر ہم کتنے بدقسمت ہیں کہ ترقی کیلئے دستیاب تمام تر وسائل ہونے کے باوجود ترقی نہیں کرسکے۔ اس کے برعکس یورپی یونین کی کچھ ریاستوں کے علاوہ دنیا میں بہت سے ایسے ممالک ہیں جن کے پاس قدرتی وسائل کی اتنی فروانی نہیں ہے ۔مگر ان میں سے بیشتر ممالک کا شمار یا تو ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا ہے یا اس کی جانب تیزی سے گامزن ہیں ۔

گزشتہ ستر سالوں سے جو کھلواڑ اس ملک کے ساتھ ہورہا ہے اس سے یہ بات تو Establish ہوچکی ہے کہ کوئی معجزہ یا انقلاب ہی پاکستانی عوام کی حالت کو بہتر کرسکتا ہے ، کیونکہ عوام تو سب کچھ اوپر والے پر ڈال سو رہی ہے۔حالت تو یہ ہے کہ جس انداز سے ہم نے غیرملکی کمپنیوں کو ملک کے اندرجگہ دیکر ملکی معیشت کو تباہ کیا گیا ہے اس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی۔ پتہ نہیں کیوں ہم ایسے کام کرتے ہیں جس سے ہماری جگ ہنسائی ہو۔ اگرچہ دنیا کی جدید ٹیکنالوجی کی ایجادات میں ہمارا کوئی کردار نہیں تاہم ان کے مثبت استعمال سے ملکی نظام کو بہتر کیا جاسکتا ہے مگر نہیں ریاست سبھی ستون اس بات پر بضد ہیں کہ ہمیں اپنی انا اور ذاتیات ملکی ترقی سے زیادہ عزیز ہے۔ دنیا میں نت نئی ایجادات ہوتی ہیں ، فلم ، ٹیلی ویژن ، تھیٹر، ڈرامہ اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے انٹرٹینمنٹ کے ساتھ عوام کو Educate کیا جاتا ہے جبکہ یہاں جب بھی کوئی ادارے کاسربراہ بنتا ہے وہ اپنی انّا اور ذاتیات کو لیکر سب کچھ تہس نہس کرنے پر تلا ہوتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 76.38 ملین افراد موبائل استعمال کرتے ہیں اور جنوری 2020 کے اعدادوشمار کے مطابق 35 فیصد لوگ انٹرنیٹ کااستعمال کرتے ہیں ، 37ملین سے زائد افراد سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں ۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال 2.4ملین افراد کا اضافہ ہوا ہے۔ موبائل فون بنانے سے لیکر سروسز فراہم کرنے میں غیر ملکی کمپنیوں کی اجارہ داری ہے اور ہم اپنے محدود فوائد کی خاطر آنکھیں بند کرکے ہونے دیتے ہیں ۔ سابقہ ریکارڈ کے مطابق واحد پاکستانی کمپنی( یوفون ) سب سے کم تقریبا 14فی صد شیئرکی مالک ہے۔

جبکہ پی ٹی اے سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات اور اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود غیر ملکی کمپنیوں کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کا موقف ہے کہ ملک میں دہشتگردی جیسے جرائم کے علاوہ دیگر جرائم میں غیر تصدیق شدہ موبائل سم استعمال ہورہی ہیں۔ غالباً چند ماہ قبل اعلیٰ عدالت نے پی ٹی اے کو ہدایت کی غیر ملکی کمپنیاں بغیر تصدیق شدہ سم کارڈ جاری کررہی ہیں۔ لہذا انہیں اس بات کا پابند کیا جائے ، اس کے علاوہ یہ بات بھی گردش کررہی ہے کہ تمام موبائل صارفین کو اپنی سم کی تصدیق پھر سے کروانی ہوگی

تاکہ اس بات کو یقینی بنایاجائے کہ جس شخص کے نام پر سم رجسٹرڈ ہے وہی اسے استعمال کررہا ہے۔اب اس معاملے پر ذرا سا دھیان دیا جائے تو معلوم ہوگا کہ موبائل کمپنیاں مارکیٹ میں شیئر بڑھانے کے چکر میں ڈسٹریبوشن نیٹ ورک کو ماہانہ ٹارگٹ دیتی ہیں اور اسے پورا کرنے کیلئے ہرطرح کا دباﺅ ڈالتی ہیں۔ کاروباری طریقہ کارکے مطابق ڈسٹریبیوشن نیٹ ورک اور کمپنی کے مابین ہونے والے معاہدے کے مطابق ایک کسی کمپنی کی فرنچائزر مقررہ حدود میں صارف یا ریٹیلر تک موبائل کارڈ ، ایزی لوڈ یا سم کارڈ بروقت فراہم کرنے کا پابند ہوتا ہے اور اس کے عوض مخصوص آمدن حاصل کرتا ہے۔

لیکن کمپنی کی خواہشات کو پورا کرنے یا ”مال“ بنانے کے چکر میں یہ لوگ نہ صرف مفت سم بانٹ رہے ہوتے ہیں بلکہ اس میں موجود بیلنس کی آفر بھی دیتے ہیں۔جبکہ پی ٹی اے کی جانب سے مقررکردہ سم کارڈ کی قیمت مقرر ہے۔ لیکن ماہانہ ٹارگٹ پورا کرنے اور بونس کے لالچ کی وجہ سے ”وضع کردہ کا نظام“ کہیں پیچھے رہ جاتا ہے اور یوں جرائم پیشہ افراد کسی دوسرے فرد کے نام پر سم کارڈ رجسٹرڈ کروا کر اپنا دھندا کرتے ہیں۔ یوں بل واسطہ یا بلا واسطہ موبائل کمپنیاں ان گھنوﺅنے جرائم میں شریک جرم گنا جاسکتا ہے۔

اب ہمارے ہاں ایسے فیصلے کرتے وقت مرض کا علاج کرنے کی بجائے مریض ہی مارنے کو بہتر حل تصور کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں کام کرنے والی موبائل کمپنیوں کے انتظامی امور اور طریقہ کار کو کنٹرول کرنے کے لیے پی ٹی اے کل وقتی ادارہ کے علاوہ دیگر ادارے بھی معاونت کے لیے موجود ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں اداروں کے مابین کوارڈینیشن موجود نہیں۔ اس سار ے معاملے میں برائی کی جڑ کہاں ہے؟ سوچنے کی بات یہ ہے کہ موبائل کمپنیاں ڈسٹریبیوشن نیٹ ورک میں ”ٹارگٹ“ کس فارمولے کے تحت مقرر کرتی ہیں ؟

کیا پی ٹی اے کے پاس اس کا وضع کردہ کوئی فارمولہ ہے یا ضرورت ایجاد کی ماں کے مصداق ہر کمپنی مقابلے کی دوڑ میں سبقت لے جانے کے چکر میں خود کار نظام کے تحت ٹارگٹ مقررکرتی ہیں اور پھر اسے پورا کروانے کے لیے اس سے جُڑے افراد پر دباﺅ بڑھاتی ہیں یوں ایسے افراد کو اپنے مخصوص عزائم کو پورا کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔ جدید دور میں جب گوگل دنیا کے دوسرے کونے میں بیٹھ کر آپ ہر ایک چیز سے واقف ہے وہیں ، اسے جانچنا کتنا مشکل کام ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہاں پی ٹی اے یا دیگر اداروں کو مداخلت کرنے کی ضرورت ہے ،

بظاہر یہاں کسی ایس اوپیز کو فالو نہیں کیا جاتا اور ہر کمپنی بے لگام گھوڑے کی طرح کام کررہی ہے اور چونکہ پی ٹی اے یا دیگر اداروں کی جانب سے چیک اینڈ بیلنس کا نظام نہیں ہے لہذا یہ کمپنیاں اپنے ڈسٹریبوشن نیٹ ورک پر دباﺅ بڑھاتی ہیں اوراس چکر میں غیرقانونی دھندے فروغ پاتے ہیں اور اس کا نقصان معاشرے کے دیگر افراد کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔

Post Views: 6 325

Tags: پاکستانٹیکنالوجیجدید
No Comments
0
Share

You also might be interested in

پاکستان میں کورونا کے کیسز 89 ہزار سے تجاوز کرگئے

جون 5, 2020

پاکستان میں کورونا وائرس کے وار جاری ہیں، کیسز میں[...]

سعودی عرب ،پاکستان اورکشمیر

سعودی عرب ،پاکستان اورکشمیر

اگست 11, 2020

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے پاکستان میں تعینات[...]

سفارش

جنوری 1, 2021

پاکستان کے کسی بھی ادارے میں چلے جاؤ آپ کو[...]

Leave a Reply

Your email is safe with us.
Cancel Reply

حالیہ خبریں

  • ڈپٹی کمشنرآفس راولپنڈی میں کلاس فور ملازمین کی بھرتیوں مبینہ طور پر من پسند افراد کو نوازنے کا انکشاف
  • سوات:شہید صحافی جاوید اللہ خان کی برسی کی تقریب ، پی ایف یو جے ورکرز کی خصوصی شرکت
  • پابندی کے باجود پتنگیں اڑتی رہیں،پولیس اور منچلوں میں آنکھ مچولی بھی جاری رہی
  • فاطمہ جناح یونیورسٹی میں کل سے ڈیجٹل میڈیا کے حوالے سے دو روزہ سمینار منعقد کیا جائیگا
  • صدر بیرونی پولیس کی بڑی کاروائی ،ہزاروں پتنگیں اور ڈوریں برآمد

Contact Us

We're currently offline. Send us an email and we'll get back to you, asap.

Send Message

تازہ ترین

  • ڈپٹی کمشنرآفس راولپنڈی میں کلاس فور ملازمین کی بھرتیوں مبینہ طور پر من پسند افراد کو نوازنے کا انکشاف
  • سوات:شہید صحافی جاوید اللہ خان کی برسی کی تقریب ، پی ایف یو جے ورکرز کی خصوصی شرکت
  • پابندی کے باجود پتنگیں اڑتی رہیں،پولیس اور منچلوں میں آنکھ مچولی بھی جاری رہی
  • فاطمہ جناح یونیورسٹی میں کل سے ڈیجٹل میڈیا کے حوالے سے دو روزہ سمینار منعقد کیا جائیگا
  • صدر بیرونی پولیس کی بڑی کاروائی ،ہزاروں پتنگیں اور ڈوریں برآمد

فوری روابط

  • تازہ ترین
  • ویڈیوز
  • کالم
  • انٹرویوز
  • ہم سے رابطہ کریں
  • اقسام

ہم سے رابطہ کریں

  • 0303-87-256-86
  • zulqarnainbashir@gmail.com

Copyright ©2019 All rights reserved