تحریک انصاف راولپنڈی میں دھڑے بندی،صدر کا عہدہ خطرے میں پڑ گیا


پاکستان تحریک انصاف راولپنڈی سٹی کی تنظیم دھڑوں میں تقسیم ہو گئی ہے۔سٹی صدر راجہ محمد علی کا عہدہ خطرے میں پڑ گیا،پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے 72 یونین کونسلوں کے عہدیداروں کوفارغ کرنے پر سابق ایم این اے عارف عباسی کی قیادت میں تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جس کی انکوائری مکمل کر لی گئی ۔
تحریک انصاف میں اختلافات کی وجوہات کیا ہیں؟
ذرائع کے مطابق چند روز قبل پی ٹی آئی سٹی کے جنرل سیکرٹری چوہدری زبیر نے72 یونین کونسلوں کے عہدیداروں کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس سے پارٹی کے بیشتر کارکنوں نے احتجاج شروع دیا، ردعمل کے طور پر سٹی صد ر راجہ محمد علی نے تمام یونین کونسلوں کے 72 عہدیداروں کو فارغ کر دیا،صورتحال گھمبیر ہونے پر شمالی پنجاب کی قیادت کو مداخلت کرنی پڑی اور سابق ایم پی اے عار ف عباسی،ضلعی صد ر شہریار ریاض اور جنرل سیکرٹری کرنل (ر) اجمل پر مشتمل تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جو انکوائری کر کے شمالی پنجاب کی قیادت کی رپورٹ کو پیش کرے گی۔


پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سٹی میں راجہ ماجداور راجہ محمد علی کے الگ الگ گروپ ہیں جس کی وجہ سے ممبرزکی تعیناتی پر اختلافات شروع ہوئے،سٹی جنرل سیکرٹری کی طر ف سے جاری نوٹیفکیشن کو صدر نے معطل کر دیا تو صورتحال مزید خراب ہو گئی۔
کارکنوں کا کہنا ہے کہ اگر تحقیقاتی رپورٹ صدر کے حق میں آتی ہے تو جنرل سیکرٹری اور اسکا گروپ الگ دھڑا بن جائیگااور اگر جنرل سیکرٹری کے حق میں فیصلہ دیا جاتا ہے تو بھی صدر الگ ہو جائے گا،تاہم دونوں صورتوں میں راجہ محمدعلی کا عہدہ خطرے میں ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ صدر کو فارغ کر دیا جائے،دوسری طرف راجہ محمد علی اور راجہ ماجد کے مرکز میں موجود رہنما اپنے اپنے پتے لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں،کسی بھی گروپ کی فتح پارٹی کے لیے خسارے کا باعث ہو سکتی ہے۔
حالات گھمبیر ہونے کے باوجود پارٹی میں کوئی بھی رہنماگروپوں کو ایک پیج پر لانے کی کوشش نہیں کر رہا،ایک ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ راجہ محمد علی ایسے حالات میں خود ہی عہدہ چھوڑنے کا اعلان بھی کر سکتے ہیں،اسی طرح ضلعی سطح پر بھی دھڑے بندیاں ہونے کی وجہ سے تنظیم سازی میں مشکلات کاسامنا ہے تاہم ضلعی صدر شہریار ریاض پرانے سیاستدان ہونے کی وجہ سے حالات کو کنٹرول کیے ہوئے ہیں،دھڑے بندیوں اور پارٹی میں اختلافات کے حوالے سے رمضان کے آخری عشرے میں یا عید کے فوراً بعد اہم فیصلے متوقع ہیں۔